کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کو جلد حکومت میں شامل کرنے اور مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کے بعد یہ توقع ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان شرکت اقتدار کا فارمولا طے ہوجائیگا۔ اس سے قبل دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت میں تعطل پیدا ہوگیا تھا کیوںکہ ایم کیو ایم ایک جانب شراکت اقتدار کا وسیع اور متنوع فارمولا طے کرنا چاہتی ہے اور اس نے بلدیات اور منصوبہ بندی سمیت اہم وزارتیں مانگ لیں جبکہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کی غیر اہم وزارتوں کی پیشکش کی تھی جن میں چار کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا اس پیشکش کو ایم کیو ایم نے مسترد کردیا ہے۔ ایم کیو ایم کو کراچی کے چنگی کے فنڈز اور مالیاتی ایوارڈ معاملہ بھی طے کرنا چاہتی ہے کیوں کہ کراچی چنگی کا حصہ 22 سے 30 ارب بنتا ہے جبکہ حکومت سندھ تین ارب62 کروڑ دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم فوری طور پر پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتی سیاسی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور انداز حکمرانی تبدیل نہ کئے تو پیپلز پارٹی کا جہاز ڈوب جائیگا۔ ادھر پیپلز پارٹی کے جیالے ایم کیو ایم حکومت میں شامل کرنے کے فیصلے پر برہم ہیں اور مخالفت کررہے ہیں وہ ایم کیو ایم کو کوئی اہم وزارت دینے کا اعلان کرچکے ہیں ایم کیو ایم بھی دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔