بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’آرٹیمس-1‘ ریاست فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے اپنی منزل کی جانب بھجوایا گیا۔ اس سے قبل ’آرٹیمس-1‘ کو رواں برس 29 اگست اور 3 ستمبر کو بھی لانچ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن تکنیکی خرابی اور خراب موسم کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا تھا۔
امریکا 53 سال بعد ایک بار پھر آرٹیمس مشن کے ذریعے انسانوں کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ا 3 حصوں آرٹیمس-1 (Artemis-1) ، آرٹیمس-2 (Artemis-2) اور آرٹیمس-3 (Artemis-3) میں تقسیم کیا گیا ہے۔
آرٹیمس-1 (Artemis-1) کا راکٹ چاند کے مدار تک جائے گا اور کچھ چھوٹے سیٹلائٹس چھوڑے گا۔
ناسا نے 2024 میں آرٹیمس-2 (Artemis-2) لانچ کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس میں کچھ خلا باز بھی جائیں گے لیکن وہ چاند پر قدم نہیں رکھیں گے۔ وہ چاند کے مدار میں گھومنے کے بعد ہی واپس آئیں گے۔ اس مشن کا دورانیہ طویل ہوگا۔
اس کے بعد آخری مشن آرٹیمیس-3 روانہ کیا جائے گا۔ اس میں جانے والے خلاباز چاند پر اتریں گے۔ یہ مشن 2025 یا 2026 میں شروع کیا جا سکتا ہے۔ پہلی بار خواتین بھی ہیومن مون مشن کا حصہ ہوں گی۔ اس میں پرسن آف کلر (ایسا شخص جو سفید فام نہ ہو) بھی عملے کا رکن ہوگا۔ خلاباز چاند کے قطب جنوبی میں موجود پانی اور برف پر تحقیق کریں گے۔
ناسا کے لئے آرٹیمس-1 (Artemis-1) چاند پر انسانوں کو پہنچانے کے لئے ایک آزمائشی پرواز ہے، اس کامقصد چاند پر خلابازوں کے لیے صحیح حالات سے متعلق معلومات کو یقینی بنانا ہے۔
مشن کے تحت آرٹیمس-1 (Artemis-1) ناسا کا ’اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) میگا راکٹ‘ اور ’اورین کریو کیپسول‘ چاند پر پہنچائے گا۔
خلاباز عموماً کریو کیپسول میں رہتے ہیں لیکن اس بار یہ خالی ہوگا۔ یہ مشن 25 دن، 11 گھنٹے اور 36 منٹ کا ہے، جس کے بعد یہ زمین پر واپس آئے گا۔ خلائی جہاز کل 20 لاکھ 92 ہزار 147 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا۔