کراچی شاہدحامدقتل کیس میںاہم موڑ،تفتیشی افسرنے اشتہاری ملزم کوپیش کردیا،ملزم محبوب عرف غفران عرف اطہر نے اقبال جرم کرلیا،ملزم نے زیردفعہ 164کااقبالی کابیان قلم بندکرادیا،بانی ایم کیوایم شاہدحامدکوقتل کرنےکے احکام دئیے،ندیم نصرت کی جانب سے یہ احکام صولت مرزاکودئیے گئے تھے،ملزم کے بیان کے مطابقسہیل زیدی اس وقت کے ای ایس سی میں یونین افسرتھا،سہیل زیدی نے صارف بناکرشاہدحامدکی شناخت کرائی،ملزم نے بتایاکہ گلشن اقبال میں میرے گھرمیں قتل کی منصوبہ بندی کی گئی،ایک ہفتےتک سہیل زیدی نے شاہدحامد کی ریکی کی،ملزم کے بیان کے مطابق شاہدحامدکے گھرسے نکلتے ہی صولت مرزانے فائرنگ کرنے کوکہا،ہم نے گاڑی پرفائرنگ کی،فائرنگ کے بعد صولت مرزاشاہدحامدکے قریب گیااورصولت مرزانےدوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی،جس سے گن مین خان اکبراورڈرائیوربھی ہلاک ہو گئے تھے،ملزم کے بیان کے مطابق واردات میں استعمال گاڑی کافی عرصے تک میرے گھرپرکھڑی رہی،گاڑی کوبعدمیں ایک ویران جگہ پرچھوڑدیاگیا،تفتیشی افسرسرورخان نے بتایاکہ ملزم کوکوٹری سے گرفتارکیاگیاہے،جو شاہدحامدقتل کیس میں مفرورتھا،پولیس نے بتایاکہ بانی متحدہ،ندیم نصرت اورسہیل زیدی کے وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیںجب کہ ملزم صولت مرزاکوپھانسی ہوچکی ہے،ملزم منہاج گرفتارہے۔