کراچی: صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے مارکیٹ قیمت کی جانچ کئے بغیر غیر تصدیق شدہ رپورٹ کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کے نام پر ہیلی کاپٹر کی خریداری کیلئے1 ارب 59 کروڑ کی بولی کو مناسب قرار دیتے ہوئے ایک غیر ملکی کمپنی کو ہیلی کاپٹر خریدنے کا آرڈر دیدیا ہے۔ حکومت کی قائم کردہ کمیٹی نے ٹینڈر جمع کرانے والی واحد غیر ملکی کمپنی اگسٹا ویسٹ لینڈ کو 30 فیصد رقم یعنی47 کروڑ 70لاکھ روپے پیشگی جاری کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی مقررہ کردہ کمیٹی کی ایس پیپرا کے رولز کے مطابق ہیلی کاپٹر کی متعین کردہ قیمت کے حوالے سے غیر مصدقہ رپورٹ کو مارکیٹ نرخوں کے مطابق جانچ پڑتال قرار دینے کی شرط پوری قرار دیا غیر قانونی ہے۔ غیر ملکی کمپنی کو ہیلی کاپٹر خریداری کیلئے دیا جانیوالا ٹھیکہ غیر قانونی ہے اس ضمن میں از سر نو ٹینڈر طلب کئے جائیں۔ سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی( ایس پیرا) نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی خریداری کیلئے8 کمپنیوں نے ٹینڈر فارم وصول کئے لیکن صرف 1غیر ملکی کمپنی اگسٹا ویسٹ لینیڈ نے ٹینڈر جمع کرایا۔ ہیلی کاپٹر کی خریداری کیلئے قائم کمیٹی کی جانب سے نرخوں کی مارکیٹ نرخوں کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی وسیع دنیا اور میڈیا میں بھی اس ضمن میں کوئی معلومات حاصل نہیں۔ وفاقی کابینہ ڈویژن کا اسکواڈرن 2008 ء میں ہیلی کاپٹرز خرید چکا ہے۔ جب اس سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس نے سرکاری طور پر قیمت سے متعلق تصدیق رپورٹ دینے سے انکار کردیا۔ تاہم ان کی فراہم کردہ غیر مصدقہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت 5ہیلی کاپٹر ز6کروڑ70لاکھ ڈالر یعنی 6ارب70کروڑ روپے میں خریدے گئے۔