جامعہ الدراسات الاسلامیہ کی سالانہ تقریب تکمیل صحیح البخاری سے خطاب کرتے ہوئے جید علمائے کرام نے کہا ہے اسلام امن و سلامتی والا دین ہے۔دہشت گروں و شدت پسندوں کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مدارس اسلام کے قلعے ہیں، تعلیم کے فروغ میں دینی مدارس کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ علما کی صف میں شامل ہونے والے طلبہ انبیا کے وارث ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے معاشرے کی فلاح و تعمیرمیں اپنا حصہ ڈالیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین شیخ عبدالغفار المدنی، جامعہ الدراسات الاسلامیہ کے مدیر و مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے رکن مفتی محمد یوسف کشمیری، شیخ خلیل الرحمن لکھوی، شیخ یحیی مجید ،ابومعاذحنیف و دیگرعلمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں شہر بھر سے ہزاروں مرد و خواتین، معززین علاقہ اور علمائے کرام نے شرکت کی۔ انہوں نے جامعہ الدراسات الاسلامیہ کے تعلیمی کردار کو سراہا اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کی۔ تقریب کے موقع پر جامعہ کے طلبہ نے اردو، عربی اور انگریزی میں تقاریر بھی کیے اور فارغ التحصیل طلبہ میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ شیخ عبدالغفار المدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ملکوں سے فرقہ واریت کا خاتمہ کردیا جائے تو انہیں کوئی شکست نہیں دے سکے گا۔ جب حکومتیں ذمہ داریاں نبھانا چھوڑدیں تو علمائے کرام پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ امت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو درپیش موجودہ مسائل قرآن و حدیث پر عمل پیرا ہونے سے حل ہوں گے۔ امت مسلمہ کو قرآن پر مجتمع کرنے کی ذمہ داری علمائے کرام کی ہے، اگر وہ غفلت سے کام لیں گے تو باطل گروہ اسلام کا مسخ شدہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔ علمائے کرام آگے بڑھ کر فتنوں کی سرکوبی کے لیے کردار ادا کریں۔ جامعہ الدراسات الاسلامیہ کے مدیر و مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے رکن مفتی محمد یوسف کشمیری نے کہا کہ اسلام امن والا دین ہے، دہشت گروں کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ایک انسان کو ناحق قتل کرنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔مفتی محمد یوسف کشمیری کا کہنا تھا کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود امت مسلمہ کے پاس محمد رسول اللہﷺ تک ذخیرہ احادیث باسند محفوظ ہے، جس کی مثال پیش کرنے سے دنیا قاصر ہے۔ امام بخاری نے اپنی کتاب کسی فرقے کے لیے نہیں بلکہ امت مسلمہ کے لیے مرتب کی ہے، جس کا بنیادی نقطہ ہر مسئلے میں کتاب و سنت سے ہی رہنمائی حاصل کرنا ہے۔شیخ خلیل الرحمن لکھوی نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کی سربلندی کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔امام بخاری رحمة اللہ علیہ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ علمائے کرام منبر و محراب کا فریضہ ادا کرتے ہوئے قوم کو متحد و بیدار کریں۔ شیخ یحیی مجید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ الدراسات الاسلامیہ گزشتہ تین عشروں سے تعلیم کے فروغ اور علوم اسلامیہ کی ترویج کے لیے کردار ادا کر رہی ہے۔ اس جامعہ میں تدریس کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ طلبہ کو تقریر کا فن سکھانے کے لیے ہفتہ وار بنیادوں پر مشق کرائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ کی سطح پر ماہانہ تقریری مقابلوں کے علاوہ سالانہ تقریری مقابلے کا انعقاد، کمپیوٹر کورسز پرخصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ان تمام سرگرمیوں کا مقصد جامعہ کے طلبہ میں وہ خصوصیات پیدا کرنی ہیں جومعاشرے کی تعلیم و تربیت میں معاون ثابت ہوں۔
کراچی ( ) جامعہ الدراسات الاسلامیہ سے سند فراغت حاصل کر کے علما کی صفوں میں شامل ہونے والے فارغ التحصیل طلبہ میں محمد عمر بن محمد یحییٰ ,حافظ ثمامہ بن محمد عمران ,عامر بن عبدالشکور دامنی ,آفاق احمد بن محمد زبیر قریشی ,عامر بلال بن نور سلیم خان ,اسامہ بن داؤد,محمد علی بن اللّٰہ ڈنو,اسامہ خان بن شیر بہادر خان ,اظہر محمود بن اختر زمان ,محمد مزمل بن محمدصدیق ,سہیل احمد بن وزیر احمد,محمد حمزہ بن ابوبکر,عبدالاحد بن رحمت علی ,عبدالحکیم بن خان محمد,عبداللّٰہ بن محمد زکریا,لیاقت علی بن محمد سردار,عبدالمعیز بن ناصر خان ,عبدالسمیع بن لیاقت علی جب کہ شعبہ تحفیظ القرآن سے حفظ قرآن کی سند حاصل کرنے والوں میں علی بن عبدالعزیز ،عبد الشکور بن اعجاز،ارقم بن فیصل ندیم, زوہیب بن ظہیر شامل ہیں۔