کراچی، جماعةالدعوةپاکستان شعبہ اساتذہ کے ناظم حافظ طلحہ سعید نے کہا ہے کہجب تک پاکستان میں تعلیم کے نام پر غیر ملکی امدادآتی رہے گی، نوجوان نسل کے نظریاتی خیالات کو بدلنے کا خطرہ رہے گا۔ملک دشمن عناصر منظم انداز میں وطن عزیز کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ سازش کو ناکام بنانے کے لیے اساتذہ اپنا کردار ادا کریں۔ فروغ علم کے لیے کام کرنے والے قوم کا سرمایہ ہیں۔ استاد کا منصب کسی بھی لحاظ سے کم نہیں۔ یہ نبوی فریضہ ہے جسے پورا کرنے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار پیش کرنا ہے۔ وہ مرکزتقویٰ گلشن اقبال میں شعبہ اساتذہ کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع جماعة الدعوة کراچی کے امیر ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی اور جامعہ الدراسات الاسلامیہ کے مدیر مفتی یوسف طیبی اور نائب ناظم شعبہ اساتذہ محمد بلال حیدر نے خطاب کیا۔ نظریاتی سرحدوں کے تحفظ میں اساتذہ کا کردار کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں سے بڑی تعداد میں اساتذہ و ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ سیمینار میں تدریس کی اہمیت و افادیت اور معلم کے فرائض کے حوالے سے ایک ملٹی میڈیا بریفنگ بھی دی گئی۔ حافظ طلحہ سعید نے کہا کہ بیرونی قوتیں کوششیں کر رہی ہیں کہ پاکستان کا نیا نصاب تعلیم مکمل طور پر سیکولر بنا دیا جائے۔ ملک میں جاری بدامنی و دہشت گردی کا تعلق اسلام کے ساتھ جوڑ کر تعلیمی میدان کو بھی مغربی تنظیمیں ہدف بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں امریکہ و یورپ کے سفارت خانوں کے اشتراک سے موسیقی کے پروگرامات کا عام ہونا بھی ہمارے لیے لمحہ فکر ہے۔ فحاشی اور عریانیات پر مبنی پروگرامات سے نوجوان نسل دین اسلام سے دورہو جائے گی ۔امیر کراچی ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ اساتذہ کو اپنا کردار احسن طرح ادا کرنا چاہیے ورنہ اسلام اور پاکستان کے دشمن کچے ذہن کے لوگوں کو اسلام اور پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں تا کہ طلبہ کی دین اسلام کے مطابق تربیت ہوسکے ۔ تعلیم کا میدان غیر مسلم طاقتوںکا ہردور میں خصوصی ہدف رہا ہے۔مفتی محمد یوسف طیبی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدارس پاکستان کے نظریاتی محافظ ہیں۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مدارس کو ختم کرنے کی باتیں کرنے کے بجائے ان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی پالیسی ترتیب دی جائے۔ محمد بلال حیدر نے کہا کہ اساتذہ کرام قوم کے لیے رہبر و رہنما کا درجہ رکھتے ہیں۔ نصاب تعلیم کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مضبوط بنیادوں پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔