اتوار, مارچ 26, 2023
spot_imgspot_imgspot_img
Homeپاکستانخیبر پختونخوا اور پنجاب میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کا...

خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کا حکم

  • چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ازخود نوٹس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ 3-2 کے تناسب سے دیا گیا ہے۔جسٹس منظور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیال نے فیصلے سے اختلاف کیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے محفوظ کیے گئے فیصلے میں حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں عام انتخابات کرائے جائیں۔آئین عام انتخابات سے متعلق وقت کا تعین کرتا ہے۔اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونا لازمی ہے۔خیبر پختونخوا اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی۔گورنر آرٹیکل 112کے تحت، دوسرا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 222کہتا ہے کہ انتخابات وفاق کا معاملہ ہے۔گورنر کو آئین کے تحت تین صورتوں میں اختیارات دیئے گئے ہیں۔پنجاب اسمبلی گورنرکے دستخط نہ ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی۔پنجاب اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل ہوئی۔خیبر پختونخوا اسمبلی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی۔اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی خود کرسکتا ہے۔اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو صدر مملکت سیکشن 57 کے تحت اسمبلی تحلیل کریں گے۔الیکشن ایکٹ گورنر اور صدر کو انتخابات کی تاریخ کی اعلان کا اختیار دیتا ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا اختیار حاصل ہے۔انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمہ داری گورنر کی ہے۔گورنر کے پی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرکے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا۔الیکشن کمیشن فوری طور پر صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے۔الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد صدر پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔گورنر کے پی صوبائی اسمبلی میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔ہر صوبے میں انتخابات آئینی مدت کے اندر ہونے چاہئیں۔عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر اور گورنر سے مشاورت کا پابند ہے۔9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جا سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تمام وفاقی اور صوبائی ادارے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔وفاق الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے۔عدالت انتخابات سے متعلق یہ درخواستیں قابل سماعت قرار دے کر نمٹاتی ہے۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا “ Silent Feature “ ہے۔بینچ کی اکثریت نے درخواست گزاروں کو ریلیف دیا ہے۔عام انتخابات کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے

یہ بھی پڑھیں

سب سے زیادہ مقبول

Scan the code