کراچی ، امیر تنظیم اسلامی حافظ عاکف سعید نے سندھ اسمبلی میں سندھ منٹل ہیلتھ ایکٹ میں ترمیم کے لئے بل کی منظوری جس کے مطابق توہین مذہب یا توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے شخص کی کسی ماہر نفسیات سے تشخیص کرانا ضروری ہوگاپر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل غیر ضروری ہے اوربدنیتی پرمبنی دکھائی دیتا ہے کیونکہ ہر ملزم نفسیاتی مریض ہونے کا ڈھونگ رچائے گا۔ ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے توہین رسالت کے ہر مرتکب کی کسی ماہر نفسیات سے تشخیص کرانا ضروری ہوگا۔امیر تنظیم اسلامی نے اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ اس طرح توہین رسالت کے مرتکب افراد کو بچانا مقصود ہو ۔ اس خدشے کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ ماضی میں توہین رسالت کے مرتکب افراد کو مختلف حیلوں بہانوں سے سزا سے بچانے کی کوشش کی گئی ۔امیر تنظیم اسلامی نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بل کا بغور جائزہ لیںاور اپنے ردعمل کا اظہار کریں۔