وفاقی سطح پر قائم تعلیمی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ
ملک بھر کے تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولے جائیں گے۔
سیکنڈری سطح سے لے کر یونیورسٹی سطح تک کے تعلیمی اداروں میں رواں ہفتے تدریس کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
کراچی کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی کے مسائل اگرچہ ان گنت ہیں۔
جن میں سے ایک اہم مسئلہ یونیورسٹی کی شٹل سروس کا ہے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جامعہ کراچی کے 35 ہزار طلبہ کے لیے صرف 28 پوائنٹس موجود ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ان پوائنٹس سے جامعہ کراچی کے صرف 10فیصد طلبہ ہی استفادہ کرتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کرونا وبا کے خدشے کے باعث جامعہ کراچی کے پوائنٹس میں سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل کیسے کیا جاسکے گا؟
عام دنوں میں بھی جامعہ کراچی کی پوائنٹس میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی۔
جامعہ کراچی کی ان بسوں میں طلبہ کھڑے ہوکر یا دروازوں میں لٹک کر بھی سفر کرتے ہیں۔
شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے ایک سروے کے مطابق
جامعہ کراچی کی بسوں میں سفر کرنے والے 75فیصد طلبہ پوائنٹ سروس سے مطمئن نہیں ہیں۔
جب کہ 96 فیصدطلبہ پوائنٹس کی حالت زار پر شکوہ کناں ہیں۔
سروے میں کہنا ہے کہ 68 فیصد طلبہ نے کہاکہ جامعہ کراچی کے پوانٹس کے ڈرائیور حفاظتی اصولوں کو مدنظر نہیں رکھتے، جو کسی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ان پوائنٹ میں جامعہ کاکارڈ چیک نہیں کیا جاتا جو سیکورٹی رسک ہے۔
طلبہ نے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف پوائنٹس کی تعداد کو بڑھایا جائے بلکہ ان کی حالت کو بھی بہتر بنایا جائے۔
اسی طرح مختلف اوقات کار میں پوائنٹ چلنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے، تاکہ طلبہ کو سہولت ملے۔